یاد کا پھر کوئی دروازہ کھلا آخر شب

Poet: Faiz Ahmed Faiz


یاد کا پھر کوئی دروازہ کھلا آخر شب 
دل میں بکھری کوئی خوشبوئے قبا آخر شب 

صبح پھوٹی تو وہ پہلو سے اٹھا آخر شب 
وہ جو اک عمر سے آیا نہ گیا آخر شب
 

چاند سے ماند ستاروں نے کہا آخر شب 
کون کرتا ہے وفا عہد وفا آخر شب 

لمس جانانہ لیے مستیٔ پیمانہ لیے 
حمد باری کو اٹھے دست دعا آخر شب 

گھر جو ویراں تھا سر شام وہ کیسے کیسے 
فرقت یار نے آباد کیا آخر شب 

جس ادا سے کوئی آیا تھا کبھی اول شب 
اسی انداز سے چل باد صبا آخر شب