Poet: Parveen Shakir
Advertisements
قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب تھا
پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا
نکلے اگر تو چاند دریچے میں رک بھی جائے
اس شہر بے چراغ میں کس کا نصیب تھا
آندھی نے ان رتوں کو بھی بے کار کر دیا
جن کا کبھی ہما سا پرندہ نصیب تھا
کچھ اپنے آپ سے ہی اسے کشمکش نہ تھی
مجھ میں بھی کوئی شخص اسی کا رقیب تھا
پوچھا کسی نے مول تو حیران رہ گیا
اپنی نگاہ میں کوئی کتنا غریب تھا
مقتل سے آنے والی ہوا کو بھی کب ملا
ایسا کوئی دریچہ کہ جو بے صلیب تھ
Advertisements