
فی الحال ہم اپنے ہاتھ سے کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم بہت جلد انسان کمپیوٹر کو ہاتھ لگائے بغیر اپنے دماغ سے اسے براہ راست پیغام بھیج سکے گا اور اپنے حکم پر عمل کروائے گا۔ امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کی ایک اور کمپنی نیورلنک انسانی دماغ اور کمپیوٹر کو براہ راست منسلک کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس ٹیکنالوجی کی انسانوں پر آزمائش 2020 ء میں شروع کردی جائے گی۔
اس حوالے سے تعارفی تقریب میں ایلون مسک نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کے جانوروں پر تجربے کامیاب ہوئے ہیں اور ایک بندر نے اپنے دماغ سے کمپیوٹر کنٹرول کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے سائنسدانوں کی جانب سے جلد مزید تحقیقی نتائج کو جاری کیا جائے گا۔ نیورلنک کمپنی کے قیام کا مقصد دماغی اور ریڑھ کی ہڈی کی انجری یا پیدائشی نقائص کے شکار افراد کی مدد کی جاسکے اور اس ٹیکنالوجی سے چلنے پھرنے یا فہم سے محروم افراد کا علاج ممکن ہوسکے گا مگر طویل المیعاد بنیادوں پر اس ٹیکنالوجی کا مقصد ڈیجیٹل سپر انٹیلی جنس لیئر کو تشکیل دینا ہے،
یعنی انسانوں کو مصنوعی ذہانت سے منسلک کردیا جائے، حیران کن طور پر ایلون مسک آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو ماضی میں انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ ایلون مسک کے مطابق ہم یقیناً مکمل دماغی مشین انٹرفیس بنانے کی کوشش کریں گے
اور اس ٹیکنالوجی کی بدولت لوگ محض سوچ کر ایک منٹ میں40 الفاظ ٹائپ کرسکیں گے۔ اس کمپنی نے رواں سال کے شروع میں سلائی مشین جیسی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے جانوروں کے دماغوں میں ڈرل سے چھوٹے سوراخ کیے اور الیکٹروڈ کو داخل کیا۔ ایلون مسک کا کہنا تھا ہمیں توقع ہے کہ رواں سال کے آخر تک ایک انسانی مریض پر اس کا تجربہ ممکن ہوسکے گا